جدید
جیسے جیس?
? مسلم دنیا میں مغربی اثر و رسوخ بڑھتا گیا ا
ور ??ستعمار سے متاثر ہوا، سلطنتِ عثمانیہ زوال پذیر ہوئی ا
ور ??یک نوآبادیاتی امانت دار ا
ور ??یک آزاد ریاست بن گئی، جس ن?
? مسلم علماء کو خلاف?
? کے نظام کا دوبارہ جائزہ لینے پر اکسایا۔ مصری عالم علی عبدالرازق ن
ے ت??ویز پیش کی کہ نہ تو قرآن اور نہ ہی سنت میں ?
?س بات کا ذکر ہے کہ مسلمانوں پر خلافت قائم کرنے کی ذمہ داری ہے، خلافت صرف تاریخی ترقی کی پیداوار ہے، جدید مسلمانوں پر عائد کردہ ذمہ داری نہیں۔ رازق اسلام کی سیاست سے مکمل علیحدگی کی حمایت کرتا ہے، اور یہ بھی کہا کہ "خلافت کا کوئی مذہبی کام نہیں ہوتا، صرف عدالتی ا
ور ??یگر اہم کام ہوتے ہیں، اور یہ ریاستی طاقت کی مشین ہے۔ یہ افعال خالصتاً سیاسی نوعی?
? کے ہیں ا
ور ??ن کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔"
محمد راشد ردا نے ?
?س بات پر اتفاق کیا کہ خلافت کو دوبارہ قائم نہیں کیا جانا چاہیے، ان کا خیال تھا کہ مستقبل کی اسلامی ریاست کی بنیاد رکھنے کے لیے اسلامی تعلیمات پر مبنی سیاسی نظام کی تعمیر کے لیے ایک مختلف طریقہ اختیار کیا جانا چاہیے۔ اسلامی ریاست تمام مسلمانوں کے متحدہ محاذ کے مذہبی جذبے کی علامت ہے جو مختلف قانونی مکاتب فکر کے درمیان تنازعات کو مؤثر طریقے سے حل کرسکتی ہے ا
ور ??س بات کو یقینی بناتی ہے کہ شہری اسلام کی تعلیمات پر عمل کریں۔ ردا کے نظریہ کے مطابق ایسی اسلامی ریاست جدید ریاست کی خصوصیات کی حامل ہے۔ حکمرانوں ا
ور ??کمرانوں کے درمیان اسلامی مشاور?
? کے ذریعے، اسلامی ریاست ایک خودمختار ریاست ہوگی جسے عوام نے قبول کیا ہے، یہ صرف کتاب مقدس کے احکام کو سختی اور من مانی سے نافذ نہیں کرے گی، بلکہ انسانی قوانین کا اطلاق بھی کرے گی۔